سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی

آغا حشر کاشمیری

سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی وہ نگاہ سے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی گو ہوائے گلستاں نے مرے دل کی لاج رکھ لی وہ نقاب خود اٹھاتے تو کچھ اور بات ہوتی یہ بجا کلی نے کھل کر کیا گلستاں معطر اگر آپ مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی گو حرم کے راستے سے وہ پہنچ گئے خدا تک تری رہ گزر سے جاتے تو کچھ اور بات ہوتی

X