کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے پھر اس کے بعد ہمیں آئنوں سے ڈرنا ہے فلک کی بند گلی کے فقیر ہیں تارے! کہ گھوم پھر
-
No React!
- 0
کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے پھر اس کے بعد ہمیں آئنوں سے ڈرنا ہے فلک کی بند گلی کے فقیر ہیں تارے! کہ گھوم پھر
جو دن تھا ایک مصیبت تو رات بھاری تھی گزارنی تھی مگر زندگی, گزاری تھی سواد شوق میں ایسے بھی کچھ مقام آئے نہ مجھ کو اپنی خبر تھی
تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی پر اپنا کھیل دکھاتے رہے ستارے بھی یہ زندگی ہے یہاں اس طرح ہی ہوتا ہے سبھی نے بوجھ سے لادے
حضور یار میں حرف التجا کے رکھے تھے چراغ سامنے جیسے ہوا کے رکھے تھے بس ایک اشک ندامت نے صاف کر ڈالے وہ سب حساب جو ہم نے
در کائنات جو وا کرے اسی آگہی کی تلاش ہے مجھے روشنی کی تلاش تھی مجھے روشنی کی تلاش ہے غم زندگی کے فشار میں تری آرزو کے غبار
بستیوں میں اک صدائے بے صدا رہ جائے گی بام و در پہ نقش تحریر ہوا رہ جائے گی آنسوؤں کا رزق ہوں گی بے نتیجہ چاہتیں خشک ہونٹوں