تمہارا ہاتھ جب میرے لرزتے ہاتھ سے چھوٹا خزاں کے آخری دن تھے
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
تمہارا ہاتھ جب میرے لرزتے ہاتھ سے چھوٹا خزاں کے آخری دن تھے وہ محکم بے لچک وعدہ کھلونے کی طرح ٹوٹا خزاں کے آخری دن تھے بہار آئی
-
No React!
- 0
تمہارا ہاتھ جب میرے لرزتے ہاتھ سے چھوٹا خزاں کے آخری دن تھے وہ محکم بے لچک وعدہ کھلونے کی طرح ٹوٹا خزاں کے آخری دن تھے بہار آئی
صدیاں جن میں زندہ ہوں وہ سچ بھی مرنے لگتے ہیں دھوپ آنکھوں تک آ جائے تو خواب بکھرنے لگتے ہیں انسانوں کے روپ میں جس دم سائے بھٹکیں
اپنے گھر کی کھڑکی سے میں آسمان کو دیکھوں گا جس پر تیرا نام لکھا ہے اس تارے کو ڈھونڈوں گا تم بھی ہر شب دیا جلا کر پلکوں
جیسے میں دیکھتا ہوں لوگ نہیں دیکھتے ہیں ظلم ہوتا ہے کہیں اور کہیں دیکھتے ہیں تیر آیا تھا جدھر سے یہ مرے شہر کے لوگ کتنے سادا ہیں
دوریاں سمٹنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے رنجشوں کے مٹنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے ہجر کے دوراہے پر ایک پل نہ ٹھہرا وہ راستے بدلنے میں
تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی پر اپنا کھیل دکھاتے رہے ستارے بھی یہ زندگی ہے یہاں اس طرح ہی ہوتا ہے سبھی نے بوجھ سے لادے