خمار موسم خوشبو حد چمن میں کھلا
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
خمار موسم خوشبو حد چمن میں کھلا مری غزل کا خزانہ ترے بدن میں کھلا تم اس کا حسن کبھی اس کی بزم میں دیکھو کہ ماہتاب سدا شب
-
No React!
- 0
خمار موسم خوشبو حد چمن میں کھلا مری غزل کا خزانہ ترے بدن میں کھلا تم اس کا حسن کبھی اس کی بزم میں دیکھو کہ ماہتاب سدا شب
میں کل تنہا تھا خلقت سو رہی تھی مجھے خود سے بھی وحشت ہو رہی تھی اسے جکڑا ہوا تھا زندگی نے سرہانے موت بیٹھی رو رہی تھی کھلا
معرکہ اب کے ہوا بھی تو پھر ایسا ہوگا تیرے دریا پہ مری پیاس کا پہرہ ہوگا اس کی آنکھیں ترے چہرے پہ بہت بولتی ہیں اس نے پلکوں
غزلوں کی دھنک اوڑھ مرے شعلہ بدن تو ہے میرا سخن تو مرا موضوع سخن تو کلیوں کی طرح پھوٹ سر شاخ تمنا خوشبو کی طرح پھیل چمن تا
لبوں پہ حرف رجز ہے زرہ اتار کے بھی میں جشن فتح مناتا ہوں جنگ ہار کے بھی اسے لبھا نہ سکا میرے بعد کا موسم بہت اداس لگا
ترے جلوے تیرے حجاب کو میری حیرتوں سے نمو ملی کہ تھا شب سے دن کبھی تیرہ تر کبھی شب ہی آئنہ رو ملی تری قربتوں سے بھی کیا