چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی خوش بو اڑا کے لائی ہے گیسوئے یار کی اللہ رکھے اس کا سلامت غرور حسن آنکھوں کو جس نے دی ہے
-
No React!
- 0
چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی خوش بو اڑا کے لائی ہے گیسوئے یار کی اللہ رکھے اس کا سلامت غرور حسن آنکھوں کو جس نے دی ہے
ہاں ساقیٔ مستانہ بھر دے مرا پیمانہ گھنگھور گھٹا ہے یا اڑتا ہوا مے خانہ ہوتی ہیں شب غم میں یوں دل سے مری باتیں جس طرح سے سمجھائے
دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے درد کے ماروں سے اب بات کہاں ہوتی ہے ایک سے چہرے تو ہوتے ہیں کئی دنیا میں ایک سی صورت
دل پہ جب درد کی افتاد پڑی ہوتی ہے دوستو وہ تو قیامت کی گھڑی ہوتی ہے جس طرف جائیں جہاں جائیں بھری دنیا میں راستہ روکے تری یاد
کوئی ماضی کے جھروکوں سے صدا دیتا ہے سرد پڑتے ہوئے شعلوں کو ہوا دیتا ہے دل افسردہ کا ہر گوشہ چھنک اٹھتا ہے ذہن جب یادوں کی زنجیر
دن کو رہتے جھیل پر دریا کنارے رات کو یاد رکھنا چاند تارو اس ہماری بات کو اب کہاں وہ محفلیں ہیں اب کہاں وہ ہم نشیں اب کہاں