آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا مٹی میں موتیوں کو بکھرنے نہیں دیا جس راہ پر پڑے تھے ترے پاؤں کے نشاں اس راہ سے کسی کو گزرنے
-
No React!
- 0
آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا مٹی میں موتیوں کو بکھرنے نہیں دیا جس راہ پر پڑے تھے ترے پاؤں کے نشاں اس راہ سے کسی کو گزرنے
اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا میں نہیں تو کوئی تجھ کو دوسرا مل جائے گا بھاگتا ہوں ہر طرف ایسے ہوا کے ساتھ ساتھ جس
زمیں نہیں یہ مری آسماں نہیں میرا متاع خواب بجز کچھ یہاں نہیں میرا یہ اونٹ اور کسی کے ہیں دشت میرا ہے سوار میرے نہیں سارباں نہیں میرا
شور سا ایک ہر اک سمت بپا لگتا ہے وہ خموشی ہے کہ لمحہ بھی صدا لگتا ہے کتنا ساکت نظر آتا ہے ہواؤں کا بدن شاخ پر پھول
سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی وہ نگاہ سے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی گو ہوائے گلستاں نے مرے دل کی لاج رکھ لی
تم اور فریب کھاؤ بیان رقیب سے تم سے تو کم گلہ ہے زیادہ نصیب سے گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہے ہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب