کسی جھوٹی وفا سے دل کو بہلانا نہیں آتا
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
کسی جھوٹی وفا سے دل کو بہلانا نہیں آتا مجھے گھر کاغذی پھولوں سے مہکانا نہیں آتا میں جو کچھ ہوں وہی کچھ ہوں جو ظاہر ہے وہ باطن
-
No React!
- 0
کسی جھوٹی وفا سے دل کو بہلانا نہیں آتا مجھے گھر کاغذی پھولوں سے مہکانا نہیں آتا میں جو کچھ ہوں وہی کچھ ہوں جو ظاہر ہے وہ باطن
بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہر اک جانب ترا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے ہماری آنکھ
درد ہوتے ہیں کئی دل میں چھپانے کے لیے سب کے سب آنسو نہیں ہوتے بہانے کے لیے عمر تنہا کاٹ دی وعدہ نبھانے کے لیے عہد باندھا تھا
تمام عمر کی تنہائی کی سزا دے کر تڑپ اٹھا مرا منصف بھی فیصلہ دے کر میں اب مروں کہ جیوں مجھ کو یہ خوشی ہے بہت اسے سکوں
اک پل بغیر دیکھے اسے کیا گزر گیا ایسے لگا کہ ایک زمانہ گزر گیا سب کے لیے بلند رہے ہاتھ عمر بھر اپنے لیے دعاؤں کا لمحہ گزر
ہم بہر حال دل و جاں سے تمہارے ہوتے تم بھی اک آدھ گھڑی کاش ہمارے ہوتے عکس پانی میں محبت کے اتارے ہوتے ہم جو بیٹھے ہوئے دریا