فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
-
No React!
- 0
فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
تیرے لیے چلے تھے ہم تیرے لیے ٹھہر گئے تو نے کہا تو جی اٹھے تو نے کہا تو مر گئے کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا
سر صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے میں چلتا ہوں مجھے چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے تمہارا ظرف ہے تم کو محبت بھول جاتی ہے ہمیں تو جس
مفاہمت نہ سکھا جبر ناروا سے مجھے میں سر بکف ہوں لڑا دے کسی بلا سے مجھے زباں نے جسم کا کچھ زہر تو اگل ڈالا بہت سکون ملا
راحت جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے اس نے پوچھا تو ہے اتنا ترا حال اچھا ہے ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا
اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا میں نہیں تو کوئی تجھ کو دوسرا مل جائے گا بھاگتا ہوں ہر طرف ایسے ہوا کے ساتھ ساتھ جس