فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
-
No React!
- 0
فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
کیا جانیے کیا ہے حد ادراک سے آگے بس خاک ہے اس تیری مری خاک سے آگے ہے شور فغاں خامشیٔ مرگ کے پیچھے اک تیز ہوا ہے خس
راہ دشوار بھی ہے بے سر و سامانی بھی اور اس دل کو ہے کچھ اور پریشانی بھی یہ جو منظر ترے آگے سے سرکتا ہی نہیں اس میں
یہ یقیں یہ گماں ہی ممکن ہے تجھ سے ملنا یہاں ہی ممکن ہے خواب اک ممکن و میسر کا گرچہ اس کا بیاں ہی ممکن ہے بے حد
یہ رہ عشق ہے اس راہ پہ گر جائے گا تو ایک دیوار کھڑی ہوگی جدھر جائے گا تو شور دنیا کو تو سن رنگ رہ یار تو دیکھ
زمیں نہیں یہ مری آسماں نہیں میرا متاع خواب بجز کچھ یہاں نہیں میرا یہ اونٹ اور کسی کے ہیں دشت میرا ہے سوار میرے نہیں سارباں نہیں میرا