دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں کچھ تجلی کی حضوری کا بھی یارا کر لیں آج کا دن بھی یوں ہی بیت گیا شام ہوئی اور
-
No React!
- 0
دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں کچھ تجلی کی حضوری کا بھی یارا کر لیں آج کا دن بھی یوں ہی بیت گیا شام ہوئی اور
کس نے سنگ خامشی پھینکا بھرے بازار پر اک سکوت مرگ طاری ہے در و دیوار پر تو نے اپنی زلف کے سائے میں افسانے کہے مجھ کو زنجیریں
ہوائے ہجر میں جو کچھ تھا اب کے خاک ہوا کہ پیرہن تو گیا تھا بدن بھی چاک ہوا اب اس سے ترک تعلق کروں تو مر جاؤں بدن
کٹھن تنہائیوں سے کون کھیلا میں اکیلا بھرا اب بھی مرے گاؤں کا میلہ میں اکیلا بچھڑ کر تجھ سے میں شب بھر نہ سویا کون رویا بجز میرے
غزلوں کی دھنک اوڑھ مرے شعلہ بدن تو ہے میرا سخن تو مرا موضوع سخن تو کلیوں کی طرح پھوٹ سر شاخ تمنا خوشبو کی طرح پھیل چمن تا
وہ دلاور جو سیہ شب کے شکاری نکلے وہ بھی چڑھتے ہوئے سورج کے پجاری نکلے سب کے ہونٹوں پہ مرے بعد ہیں باتیں میری میرے دشمن مرے لفظوں