پھر وہی میں ہوں وہی شہر بدر سناٹا
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
پھر وہی میں ہوں وہی شہر بدر سناٹا مجھ کو ڈس لے نہ کہیں خاک بسر سناٹا دشت ہستی میں شب غم کی سحر کرنے کو ہجر والوں نے
-
No React!
- 0
پھر وہی میں ہوں وہی شہر بدر سناٹا مجھ کو ڈس لے نہ کہیں خاک بسر سناٹا دشت ہستی میں شب غم کی سحر کرنے کو ہجر والوں نے
بستیاں کیسے نہ ممنون ہوں دیوانوں کی وسعتیں ان میں وہی لائے ہیں ویرانوں کی کل گنے جائیں گے زمرے میں ستم رانوں کے خیر مانگیں گے اگر آج
ترے جلوے تیرے حجاب کو میری حیرتوں سے نمو ملی کہ تھا شب سے دن کبھی تیرہ تر کبھی شب ہی آئنہ رو ملی تری قربتوں سے بھی کیا
تھی تو سہی پر آج سے پہلے ایسی حقیر فقیر نہ تھی دل کی شرافت ذہن کی جودت اتنی بڑی تقصیر نہ تھی سچ کہتے ہو ہم ایسے کہاں
دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں کچھ تجلی کی حضوری کا بھی یارا کر لیں آج کا دن بھی یوں ہی بیت گیا شام ہوئی اور
پھر بہار آئی ہے پھر جوش میں سودا ہوگا زخم دیرینہ سے پھر خون ٹپکتا ہوگا بیتی باتوں کے وہ ناسور ہرے پھر ہوں گے بات نکلے گی تو