تھکنا بھی لازمی تھا کچھ کام کرتے کرتے
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
تھکنا بھی لازمی تھا کچھ کام کرتے کرتے کچھ اور تھک گیا ہوں آرام کرتے کرتے اندر سب آ گیا ہے باہر کا بھی اندھیرا خود رات ہو گیا
-
No React!
- 0
تھکنا بھی لازمی تھا کچھ کام کرتے کرتے کچھ اور تھک گیا ہوں آرام کرتے کرتے اندر سب آ گیا ہے باہر کا بھی اندھیرا خود رات ہو گیا
پائے ہوئے اس وقت کو کھونا ہی بہت ہے نیند آئے تو اس حال میں سونا ہی بہت ہے اتنی بھی فراغت ہے یہاں کس کو میسر یہ ایک
یوں بھی ہوتا ہے کہ یک دم کوئی اچھا لگ جائے بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے ہم سوالات کا حل سوچ رہے ہوں
جیسی اب ہے اسی حالت میں نہیں رہ سکتا میں ہمیشہ تو محبت میں نہیں رہ سکتا کھل کے رو بھی سکوں اور ہنس بھی سکوں جی بھر کے
ابھی کسی کے نہ میرے کہے سے گزرے گا وہ خود ہی ایک دن اس دائرے سے گزرے گا بھری رہے ابھی آنکھوں میں اس کے نام کی نیند
کب وہ ظاہر ہوگا اور حیران کر دے گا مجھے جتنی بھی مشکل میں ہوں آسان کر دے گا مجھے روبرو کر کے کبھی اپنے مہکتے سرخ ہونٹ ایک