تو جب میرے گھر آیا تھا
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
تو جب میرے گھر آیا تھا میں اک سپنا دیکھ رہا تھا تیرے بالوں کی خوشبو سے سارا آنگن مہک رہا تھا چاند کی دھیمی دھیمی ضو میں سانولا
-
No React!
- 0
تو جب میرے گھر آیا تھا میں اک سپنا دیکھ رہا تھا تیرے بالوں کی خوشبو سے سارا آنگن مہک رہا تھا چاند کی دھیمی دھیمی ضو میں سانولا
سفر منزل شب یاد نہیں لوگ رخصت ہوئے کب یاد نہیں اولیں قرب کی سرشاری میں کتنے ارماں تھے جو اب یاد نہیں دل میں ہر وقت چبھن رہتی
ترے خیال سے لو دے اٹھی ہے تنہائی شب فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی تو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائی انہیں بھی دیکھ جنہیں راستے میں
دھندلا دیا زیست کا تصور اپنی آنکھوں ہی کی نمی نے حیوان صفت ہوا ہے آخر دکھلایا کمال آدمی نے کی دوستی بھی تو دشمنی سے جانا نہ انہیں
آرائش خیال بھی ہو دل کشا بھی ہو وہ درد اب کہاں جسے جی چاہتا بھی ہو یہ کیا کہ روز ایک سا غم ایک سی امید اس رنج
تھوڑی دیر کو جی بہلا تھا پھر تری یاد نے گھیر لیا تھا یاد آئی وہ پہلی بارش جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا ہرے گلاس میں چاند کے