ترے خیال سے لو دے اٹھی ہے تنہائی
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
ترے خیال سے لو دے اٹھی ہے تنہائی شب فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی تو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائی انہیں بھی دیکھ جنہیں راستے میں
-
No React!
- 0
ترے خیال سے لو دے اٹھی ہے تنہائی شب فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی تو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائی انہیں بھی دیکھ جنہیں راستے میں
او میرے مصروف خدا اپنی دنیا دیکھ ذرا اتنی خلقت کے ہوتے شہروں میں ہے سناٹا جھونپڑی والوں کی تقدیر بجھا بجھا سا ایک دیا خاک اڑاتے ہیں دن
گلی گلی آباد تھی جن سے کہاں گئے وہ لوگ دلی اب کے ایسی اجڑی گھر گھر پھیلا سوگ سارا سارا دن گلیوں میں پھرتے ہیں بے کار راتوں
یاد آتا ہے روز و شب کوئی ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئی لب جو چھاؤں میں درختوں کی وہ ملاقات تھی عجب کوئی جب تجھے پہلی بار
ترے ملنے کو بیکل ہو گئے ہیں مگر یہ لوگ پاگل ہو گئے ہیں بہاریں لے کے آئے تھے جہاں تم وہ گھر سنسان جنگل ہو گئے ہیں یہاں
تو جب میرے گھر آیا تھا میں اک سپنا دیکھ رہا تھا تیرے بالوں کی خوشبو سے سارا آنگن مہک رہا تھا چاند کی دھیمی دھیمی ضو میں سانولا