وہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ہوئے
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
وہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ہوئے وہ کشتیاں چلانے والے کیا ہوئے وہ صبح آتے آتے رہ گئی کہاں جو قافلے تھے آنے والے کیا ہوئے میں ان
-
No React!
- 0
وہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ہوئے وہ کشتیاں چلانے والے کیا ہوئے وہ صبح آتے آتے رہ گئی کہاں جو قافلے تھے آنے والے کیا ہوئے میں ان
ناصرؔ کیا کہتا پھرتا ہے کچھ نہ سنو تو بہتر ہے دیوانہ ہے دیوانے کے منہ نہ لگو تو بہتر ہے کل جو تھا وہ آج نہیں جو آج
غم ہے یا خوشی ہے تو میری زندگی ہے تو آفتوں کے دور میں چین کی گھڑی ہے تو میری رات کا چراغ میری نیند بھی ہے تو میں
گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ بس ایک موتی سی چھب دکھا کر
شہر سنسان ہے کدھر جائیں خاک ہو کر کہیں بکھر جائیں رات کتنی گزر گئی لیکن اتنی ہمت نہیں کہ گھر جائیں یوں ترے دھیان سے لرزتا ہوں جیسے
درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے غم کی میعاد بڑھا جاؤ کہ کچھ رات کٹے ہجر میں آہ و بکا رسم کہن ہے لیکن آج یہ