مسلسل بیکلی دل کو رہی ہے
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
مسلسل بیکلی دل کو رہی ہے مگر جینے کی صورت تو رہی ہے میں کیوں پھرتا ہوں تنہا مارا مارا یہ بستی چین سے کیوں سو رہی ہے چلے
-
No React!
- 0
مسلسل بیکلی دل کو رہی ہے مگر جینے کی صورت تو رہی ہے میں کیوں پھرتا ہوں تنہا مارا مارا یہ بستی چین سے کیوں سو رہی ہے چلے
کچھ یادگار شہر ستم گر ہی لے چلیں آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر سر پر
دل میں اور تو کیا رکھا ہے تیرا درد چھپا رکھا ہے اتنے دکھوں کی تیز ہوا میں دل کا دیپ جلا رکھا ہے دھوپ سے چہروں نے دنیا
وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر مرے لیے کوئی شایان التماس
کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے رات بھر چاند کے ہم راہ پھرا کرتے تھے جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی ہیں ان مکانوں میں
پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے پھر کونجیں بولیں گھاس کے ہرے سمندر میں رت آئی پیلے پھولوں