گلی گلی مری یاد بچھی ہے پیارے رستہ دیکھ کے چل
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
گلی گلی مری یاد بچھی ہے پیارے رستہ دیکھ کے چل مجھ سے اتنی وحشت ہے تو میری حدوں سے دور نکل ایک سمے ترا پھول سا نازک ہاتھ
-
No React!
- 0
گلی گلی مری یاد بچھی ہے پیارے رستہ دیکھ کے چل مجھ سے اتنی وحشت ہے تو میری حدوں سے دور نکل ایک سمے ترا پھول سا نازک ہاتھ
مسلسل بیکلی دل کو رہی ہے مگر جینے کی صورت تو رہی ہے میں کیوں پھرتا ہوں تنہا مارا مارا یہ بستی چین سے کیوں سو رہی ہے چلے
میں نے جب لکھنا سیکھا تھا پہلے تیرا نام لکھا تھا میں وہ صبر صمیم ہوں جس نے بار امانت سر پہ لیا تھا میں وہ اسم عظیم ہوں
ناصرؔ کیا کہتا پھرتا ہے کچھ نہ سنو تو بہتر ہے دیوانہ ہے دیوانے کے منہ نہ لگو تو بہتر ہے کل جو تھا وہ آج نہیں جو آج
گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے خدا کرے کوئی تیرے سوا نہ پہچانے مٹی مٹی سی امیدیں تھکے تھکے سے خیال بجھے بجھے سے نگاہوں میں غم کے
دکھ کی لہر نے چھیڑا ہوگا یاد نے کنکر پھینکا ہوگا آج تو میرا دل کہتا ہے تو اس وقت اکیلا ہوگا میرے چومے ہوئے ہاتھوں سے اوروں کو