محفل آرا تھے مگر پھر کم نما ہوتے گئے
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
محفل آرا تھے مگر پھر کم نما ہوتے گئے دیکھتے ہی دیکھتے ہم کیا سے کیا ہوتے گئے نا شناسی دہر کی تنہا ہمیں کرتی گئی ہوتے ہوتے ہم
-
No React!
- 0
محفل آرا تھے مگر پھر کم نما ہوتے گئے دیکھتے ہی دیکھتے ہم کیا سے کیا ہوتے گئے نا شناسی دہر کی تنہا ہمیں کرتی گئی ہوتے ہوتے ہم
اپنا تو یہ کام ہے بھائی دل کا خون بہاتے رہنا جاگ جاگ کر ان راتوں میں شعر کی آگ جلاتے رہنا اپنے گھروں سے دور بنوں میں پھرتے
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا وہ تری یاد تھی اب یاد آیا آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوست تو مصیبت میں عجب یاد آیا دن گزارا تھا بڑی
دیکھ محبت کا دستور تو مجھ سے میں تجھ سے دور تنہا تنہا پھرتے ہیں دل ویراں آنکھیں بے نور دوست بچھڑتے جاتے ہیں شوق لیے جاتا ہے دور
شہر سنسان ہے کدھر جائیں خاک ہو کر کہیں بکھر جائیں رات کتنی گزر گئی لیکن اتنی ہمت نہیں کہ گھر جائیں یوں ترے دھیان سے لرزتا ہوں جیسے
گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے خدا کرے کوئی تیرے سوا نہ پہچانے مٹی مٹی سی امیدیں تھکے تھکے سے خیال بجھے بجھے سے نگاہوں میں غم کے