سارے منظر ایک جیسے ساری باتیں ایک سی
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
سارے منظر ایک جیسے ساری باتیں ایک سی سارے دن ہیں ایک سے اور ساری راتیں ایک سی بے نتیجہ بے ثمر جنگ و جدل سود و زیاں ساری
-
No React!
- 0
سارے منظر ایک جیسے ساری باتیں ایک سی سارے دن ہیں ایک سے اور ساری راتیں ایک سی بے نتیجہ بے ثمر جنگ و جدل سود و زیاں ساری
کوئی داغ ہے مرے نام پر کوئی سایہ میرے کلام پر یہ پہاڑ ہے مرے سامنے کہ کتاب منظر عام پر کسی انتظار نظر میں ہے کوئی روشنی کسی
اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے پھر اس کی خاک کو بھی اڑا دینا چاہئے ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر اک حشر اس زمیں پہ
خیال یکتا میں خواب اتنے سوال تنہا جواب اتنے کبھی نہ خوبی کا دھیان آیا ہوئے جہاں میں خراب اتنے حساب دینا پڑا ہمیں بھی کہ ہم جو تھے
نیت شوق بھر نہ جائے کہیں تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا یہ اک جھلک کا تماشا جگر جلا بھی گیا اٹھا تو جا بھی چکا تھا عجیب مہماں تھا صدائیں دے