اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے پھر اس کی خاک کو بھی اڑا دینا چاہئے ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر اک حشر اس زمیں پہ
-
No React!
- 0
اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے پھر اس کی خاک کو بھی اڑا دینا چاہئے ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر اک حشر اس زمیں پہ
جو دیکھے تھے جادو ترے ہات کے ہیں چرچے ابھی تک اسی بات کے گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں چھتوں پر کھلے پھول برسات کے مجھے درد دل
سفر میں ہے جو ازل سے یہ وہ بلا ہی نہ ہو کواڑ کھول کے دیکھو کہیں ہوا ہی نہ ہو نگاہ آئینہ معلوم عکس نامعلوم دکھائی دیتا ہے
غیروں سے مل کے ہی سہی بے باک تو ہوا بارے وہ شوخ پہلے سے چالاک تو ہوا جی خوش ہوا ہے گرتے مکانوں کو دیکھ کر یہ شہر
اگا سبزہ در و دیوار پر آہستہ آہستہ ہوا خالی صداؤں سے نگر آہستہ آہستہ گھرا بادل خموشی سے خزاں آثار باغوں پر ہلے ٹھنڈی ہواؤں میں شجر آہستہ
دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی کچھ تو نازک مزاج ہیں ہم بھی اور یہ چوٹ بھی نئی ہے ابھی شور