اگا سبزہ در و دیوار پر آہستہ آہستہ
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
اگا سبزہ در و دیوار پر آہستہ آہستہ ہوا خالی صداؤں سے نگر آہستہ آہستہ گھرا بادل خموشی سے خزاں آثار باغوں پر ہلے ٹھنڈی ہواؤں میں شجر آہستہ
-
No React!
- 0
اگا سبزہ در و دیوار پر آہستہ آہستہ ہوا خالی صداؤں سے نگر آہستہ آہستہ گھرا بادل خموشی سے خزاں آثار باغوں پر ہلے ٹھنڈی ہواؤں میں شجر آہستہ
اپنی دھن میں رہتا ہوں میں بھی تیرے جیسا ہوں او پچھلی رت کے ساتھی اب کے برس میں تنہا ہوں تیری گلی میں سارا دن دکھ کے کنکر
غیروں سے مل کے ہی سہی بے باک تو ہوا بارے وہ شوخ پہلے سے چالاک تو ہوا جی خوش ہوا ہے گرتے مکانوں کو دیکھ کر یہ شہر
اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی ان کی بے
دل جل رہا تھا غم سے مگر نغمہ گر رہا جب تک رہا میں ساتھ مرے یہ ہنر رہا صبح سفر کی رات تھی تارے تھے اور ہوا سایا
محفل آرا تھے مگر پھر کم نما ہوتے گئے دیکھتے ہی دیکھتے ہم کیا سے کیا ہوتے گئے نا شناسی دہر کی تنہا ہمیں کرتی گئی ہوتے ہوتے ہم