کوئی داغ ہے مرے نام پر
- By Rebeca Powel
- January 10, 2025
کوئی داغ ہے مرے نام پر کوئی سایہ میرے کلام پر یہ پہاڑ ہے مرے سامنے کہ کتاب منظر عام پر کسی انتظار نظر میں ہے کوئی روشنی کسی
-
No React!
- 0
کوئی داغ ہے مرے نام پر کوئی سایہ میرے کلام پر یہ پہاڑ ہے مرے سامنے کہ کتاب منظر عام پر کسی انتظار نظر میں ہے کوئی روشنی کسی
اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی ان کی بے
میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا عمر میری تھی مگر اس کو بسر اس نے کیا میں بہت کمزور تھا اس ملک میں ہجرت کے بعد
چمن میں رنگ بہار اترا تو میں نے دیکھا نظر سے دل کا غبار اترا تو میں نے دیکھا میں نیم شب آسماں کی وسعت کو دیکھتا تھا زمیں
آئنہ اب جدا نہیں کرتا قید میں ہوں رہا نہیں کرتا مستقل صبر میں ہے کوہ گراں نقش عبرت صدا نہیں کرتا رنگ محفل بدلتا رہتا ہے رنگ کوئی
سفر میں ہے جو ازل سے یہ وہ بلا ہی نہ ہو کواڑ کھول کے دیکھو کہیں ہوا ہی نہ ہو نگاہ آئینہ معلوم عکس نامعلوم دکھائی دیتا ہے