ہے شکل تیری گلاب جیسی

ہے شکل تیری گلاب جیسی نظر ہے تیری شراب جیسی ہوا سحر کی ہے ان دنوں میں بدلتے موسم کے خواب جیسی صدا ہے اک دوریوں میں اوجھل مری

  • No React!
  • 0
X