ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے

محسن نقوی

ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے تو دیر تک مرے گھر کا سکوت بولتا ہے ہم ایسے خاک نشیں کیا لبھا سکیں گے اسے وہ اپنا عکس بھی میزان زر میں تولتا ہے جو ہو سکے تو یہی رات اوڑھ لے تن پر بجھا چراغ اندھیرے میں کیوں ٹٹولتا ہے اسی سے مانگ لو خیرات اپنے خوابوں کی وہ جاگتی ہوئی آنکھوں میں نیند گھولتا ہے سنا ہے زلزلے آتے ہیں عرش پر محسنؔ کہ بے گناہ لہو جب سناں پہ بولتا ہے

X